Wednesday 12 August 2015

خاموش ہیں نظارے اک بار مسکرا دو

فلمی گیت

خاموش ہیں نظارے، اک بار مسکرا دو
کہتی ہیں یہ بہاریں ہنسنا ہمیں سِکھا دو
خاموش ہیں نظارے

سُونی پڑی رہیں گی یہ پربتوں کی راہیں
یونہی کُھلی رہیں گی ان وادیوں کی بانہیں
جب تک جُھکی یہ نظریں ہنس کے نہ تم اُٹھا دو
خاموش ہیں نظارے، اک بار مسکرا دو
قدموں کو چُھو رہی ہیں یہ جھُومتی گھٹائیں
کرتی ہیں التجائیں یہ شام کی ہوائیں
چہرے سے گیسوؤں کا آنچل ذرا ہٹا دو
خاموش ہیں نظارے، اک بار مسکرا دو

تم حوصلہ نہ ہارو کٹ جائیں گے اندھیرے
بکھیریں پھر اجالے نکھریں گے پھر سویرے
اُمید کی کرن سے اب دل کو جگما دو
خاموش ہیں نظارے، اک بار مسکرا دو

کلیم عثمانی

No comments:

Post a Comment