Tuesday 4 August 2015

کالی رات کے صحراؤں میں نور سپارا لکھا تھا

کالی رات کے صحراؤں میں نور سپارا لکھا تھا
جس نے شہر کی دیواروں پر پہلا نعرا لکھا تھا
لاش کے ننھے ہاتھ میں بستہ اور اک کھٹی گولی تھی
خون میں ڈوبی اک تختی پر غین غبارا لکھا تھا
آخر ہم ہی مجرم ٹھہرے جانے کن کن جرموں کے
فردِ عمل تھی جانے کس کی، نام ہمارا لکھا تھا
سب نے مانا، مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا

احمد سلمان

No comments:

Post a Comment