کالی رات کے صحراؤں میں نور سپارا لکھا تھا
جس نے شہر کی دیواروں پر پہلا نعرا لکھا تھا
لاش کے ننھے ہاتھ میں بستہ اور اک کھٹی گولی تھی
خون میں ڈوبی اک تختی پر غین غبارا لکھا تھا
آخر ہم ہی مجرم ٹھہرے جانے کن کن جرموں کے
فردِ عمل تھی جانے کس کی، نام ہمارا لکھا تھا
سب نے مانا، مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا
جس نے شہر کی دیواروں پر پہلا نعرا لکھا تھا
لاش کے ننھے ہاتھ میں بستہ اور اک کھٹی گولی تھی
خون میں ڈوبی اک تختی پر غین غبارا لکھا تھا
آخر ہم ہی مجرم ٹھہرے جانے کن کن جرموں کے
فردِ عمل تھی جانے کس کی، نام ہمارا لکھا تھا
سب نے مانا، مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا
احمد سلمان
No comments:
Post a Comment