Tuesday 4 August 2015

بستی میں کچھ لوگ نرالے اب بھی ہیں

بستی میں کچھ لوگ نرالے اب بھی ہیں
دیکھو خالی دامن والے اب بھی ہیں
دیکھو وہ بھی ہیں جو سب کہہ سکتے ہیں
دیکھو ان کے منہ پہ تالے اب بھی ہیں
دیکھو ان آنکھوں کو جنہوں نے سب دیکھا
دیکھو ان پر خوف کے جالے اب بھی ہیں
دیکھو اب بھی جنسِ وفا نایاب نہیں
اپنی جان پہ کھیلنے والے اب بھی ہیں
تارے ماند ہوئے پر ذرّے روشن ہیں
مٹی میں آباد اجالے اب بھی ہیں

زہرا نگاہ

No comments:

Post a Comment