Tuesday 4 August 2015

چھلک رہی ہے مئے ناب تشنگی کے لئے

چھلک رہی ہے مۓ ناب تشنگی کے لیے
سنور رہی ہے تیری بزم، برہمی کے لیے
نہیں نہیں، ہمیں اب تیری جستجو بھی نہیں
تجھے بھی بھول گئے ہم تِری خوشی کے لیے
جہانِ نو کا تصور، حیاتِ نو کا خیال
بڑے فریب دیئے تم نے بندگی کے لیے
مئے حیات میں شامل ہے تلخئ دوراں
جبھی تو پی کے ترستے ہیں بے خودی کے لیے
کہاں کے عشق و محبت، کدھر کے ہجر و وصال
ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کے لیے
جو ظلمتوں سے ہویدا ہو قلبِ انسان سے
ضیا نواز وہ شعلہ ہے تیرگی کے لیے

زہرا نگاہ

No comments:

Post a Comment