روٹھتے ہی منا لیا خود کو
کتنا خود سر بنا لیا خود کو
غم مسلسل خراج مانگتا تھا
اس کا ایندھن بنا لیا خود کو
ہائے دنیا! تِرے تعاقب میں
عشق صاحب! بتا دیا کیجے
ہم نے کتنا کما لیا خود کو
دل نے سیکھی یہیں سے یکتائی
تجھ کو پایا، گنوا لیا خود کو
اس پہ اتنا وه آشکار ہوا
جس نے جتنا مٹا لیا خود کو
تجھ کو آخر زمیں پہ گرنا تھا
تُو نے اونچا اڑا لیا خود کو
جی محبت میں لگنے والا تھا
میں نے واپس بلا لیا خود کو
زندگی نے جواز ڈھونڈ لیا
تجھ میں کھویا، تو پا لیا خود کو
دل کے نرغے میں آ گئے انورؔ
ایک رو میں بہا لیا خود کو
صغیر انور
No comments:
Post a Comment