Saturday, 1 August 2015

روٹھتے ہی منا لیا خود کو

روٹھتے ہی منا لیا خود کو
کتنا خود سر بنا لیا خود کو
غم مسلسل خراج مانگتا تھا
اس کا ایندھن بنا لیا خود کو
ہائے دنیا! تِرے تعاقب میں
زندگی نےتھکا لیا خود کو
عشق صاحب! بتا دیا کیجے
ہم نے کتنا کما لیا خود کو
دل نے سیکھی یہیں سے یکتائی
تجھ کو پایا، گنوا لیا خود کو
اس پہ اتنا وه آشکار ہوا
جس نے جتنا مٹا لیا خود کو
تجھ کو آخر زمیں پہ گرنا تھا
تُو نے اونچا اڑا لیا خود کو
جی محبت میں لگنے والا تھا 
میں نے واپس بلا لیا خود کو
زندگی نے جواز ڈھونڈ لیا 
تجھ میں کھویا، تو پا لیا خود کو
دل کے نرغے میں آ گئے انورؔ
ایک رو میں بہا لیا خود کو

صغیر انور

No comments:

Post a Comment