Thursday 15 January 2015

ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے

ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے
تو دير تک مرے گھر کا سکوت بولتا ہے
ہم ايسے خاک نشيں کب لُبھا سکيں گے اسے
وہ اپنا عکس بھی ميزانِ زر ميں تولتا ہے
جو ہو سکے تو يہی رات اوڑھ لے تن پر
بجھا چراغ اندھرے ميں کيوں ٹٹولتا ہے؟
اسی سے مانگ لو خيرات اس کے خوابوں کی
وہ جاگتی ہوئی آنکھوں ميں نيند گھولتا ہے
سنا ہے زلزلہ آتا ہے عرش پر محسنؔ
کہ بے گناہ لہو جب سِناں پہ بولتا ہے

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment