ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے
تو دير تک مرے گھر کا سکوت بولتا ہے
ہم ايسے خاک نشيں کب لُبھا سکيں گے اسے
وہ اپنا عکس بھی ميزانِ زر ميں تولتا ہے
جو ہو سکے تو يہی رات اوڑھ لے تن پر
اسی سے مانگ لو خيرات اس کے خوابوں کی
وہ جاگتی ہوئی آنکھوں ميں نيند گھولتا ہے
سنا ہے زلزلہ آتا ہے عرش پر محسنؔ
کہ بے گناہ لہو جب سِناں پہ بولتا ہے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment