Saturday, 17 January 2015

اب کسی سے مرا حساب نہیں

اب کسی سے مِرا حساب نہیں
میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں
یہ مِرا خون ہے شراب نہیں
میں سرابی ہوں میری آس نہ چھین
تو مِری آس ہے، سراب نہیں
نوچ پھینکے لبوں سے میں نے سوال
طاقتِ شوخئ جواب نہیں
اب تو پنجاب بھی نہیں پنجاب
اور خود جیسا اب دوآب نہیں
غم ابد کا نہیں ہے، آن کا ہے
اور اس کا کوئی حساب نہیں
بودش اک رَو ہے ایک رَو یعنی
اس کی فطرت میں انقلاب نہیں

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment