Friday 30 January 2015

بچھڑ کے تجھ سے میسر ہوئے وصال کے دن​

بچھڑ کے تجھ سے میسر ہوئے وصال کے دن​
ہیں تیرے خواب کی راتیں، ترے خیال کے دن​
فراقِ جاں کا زمانہ گزارنا ہو گا​
فغاں سے کم تو نہ ہوں گے یہ ماہ و سال کے دن
ہر اِک عمل کا وہ کیا کیا جواز رکھتا ہے​
نہ بن پڑے گا جواب ایک بھی، سوال کے دن​
عروجِ بخت مبارک، مگر یہ دھیان رہے​
انہی دنوں کے تعاقب میں ہیں زوال کے دن​
گزر رہے ہیں کچھ اس طرح روز و شب اپنے​
کہ جس طرح سے کٹیں شاخِ بے نہال کے دن​
شکایتیں بھی بہت ہیں، حکایتیں بھی بہت​
گزر نہ جائیں یونہی عہدِ بے مثال کے دن​
وہ زندگی کو نیا موڑ دے گیا محسنؔ
یہی زوال کے دن ہیں مِرے کمال کے دن

محسن بھوپالی

No comments:

Post a Comment