بچھڑ کے تجھ سے میسر ہوئے وصال کے دن
ہیں تیرے خواب کی راتیں، ترے خیال کے دن
فراقِ جاں کا زمانہ گزارنا ہو گا
فغاں سے کم تو نہ ہوں گے یہ ماہ و سال کے دن
ہر اِک عمل کا وہ کیا کیا جواز رکھتا ہے
عروجِ بخت مبارک، مگر یہ دھیان رہے
انہی دنوں کے تعاقب میں ہیں زوال کے دن
گزر رہے ہیں کچھ اس طرح روز و شب اپنے
کہ جس طرح سے کٹیں شاخِ بے نہال کے دن
شکایتیں بھی بہت ہیں، حکایتیں بھی بہت
گزر نہ جائیں یونہی عہدِ بے مثال کے دن
وہ زندگی کو نیا موڑ دے گیا محسنؔ
یہی زوال کے دن ہیں مِرے کمال کے دن
محسن بھوپالی
No comments:
Post a Comment