Monday 12 January 2015

لباس دار نے منصب نیا دیا ہے اسے

لباسِ دار نے منصب نیا دیا ہے اسے
وہ آدمی تھا، مسیحا بنا دیا ہے اسے
مگر سکوتِ فلک بھی زمیں جیسا تھا
دعائے نِیم شبی نے بھی کیا دیا ہے اسے
وہ سب حروف کہ بے شکل تھے، سلامت ہیں
جو لفظ چہرہ نما تھا، مِٹا دیا ہے اسے
کچھ اپنے شہر کا قاتل بھی بے مروت تھا
کچھ اپنے عجز نے بھی حوصلہ دیا ہے اسے
فغاں کہ اہلِ ہوس کی رقابتوں نے فرازؔ
جو شخص جانِ جہاں تھا، گنوا دیا ہے اسے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment