بدنام میرے پیار کا افسانہ ہوا ہے
دیوانے بھی کہتے ہیں کہ دیوانہ ہوا ہے
رشتہ تھا تبھی تو کسی بے درد نے توڑا
اپنا تھا تبھی تو کوئی بے گانہ ہوا ہے
بادل کی طرح آ کے برس جائیے اِک دن
بجتے ہیں خیالوں میں تیری یاد کے گھنگرو
کچھ دن سے میرا گھر بھی پری خانہ ہوا ہے
موسم نے بنایا ہے نگاہوں کو شرابی
جس پھول کو دیکھوں وہی پیمانہ ہوا ہے
محمود مسعود
No comments:
Post a Comment