Tuesday 13 January 2015

بدنام میرے پیار کا افسانہ ہوا ہے

بدنام میرے پیار کا افسانہ ہوا ہے
دیوانے بھی کہتے ہیں کہ دیوانہ ہوا ہے
رشتہ تھا تبھی تو کسی بے درد نے توڑا
اپنا تھا تبھی تو کوئی بے گانہ ہوا ہے
بادل کی طرح آ کے برس جائیے اِک دن
دل آپ کے ہوتے ہوئے ویرانہ ہوا ہے
بجتے ہیں خیالوں میں تیری یاد کے گھنگرو
کچھ دن سے میرا گھر بھی پری خانہ ہوا ہے
موسم نے بنایا ہے نگاہوں کو شرابی
جس پھول کو دیکھوں وہی پیمانہ ہوا ہے

محمود مسعود

No comments:

Post a Comment