چاند رکتا ہے نہ آتی ہے صبا زنداں کے پاس
کون لے جائے مِرے نامے مِرے جاناں کے پاس
اب بجُز ترک وفا کوئی خیال آتا نہیں
اب کوئی حِیلہ نہیں شائد دلِ ناداں کے پاس
چند یادیں نوحہ گر ہیں خیمۂ دل کے قریب
شہر والے سب امیرِ شہر کی مجلس میں ہیں
کون آئے گا غریبِ شہرِ نا پُرساں کے پاس
لوگ کیوں کرتے ہیں اب چارہ گری کے تذکرے
اب بجُز حرفِ تسلی کیا ہے غمخواراں کے پاس
احمد فراز
No comments:
Post a Comment