Saturday 10 January 2015

دائمی ہے عشق اور اک دائمی آواز ہے

دائمی ہے عشق اور اک دائمی آواز ہے 
میرے کانوں میں ابھی تک بس وہی آواز ہے
ساتھ میرے رات بھر جو جاگتی آواز ہے 
کون جانے یہ تو میری روح کی آواز ہے
ہجر کے لمحوں میں اب تک یہ خبر کب ہو سکی 
جاگتی ہوں میں یا کوئی جاگتی آواز ہے
ہجر جیسے وصل میں اُس کو سنا تو یوں لگا
موت جیسی زندگی میں زندگی آواز ہے
اجنبی سی منزلوں کی اجنبی سی راہ 
اک مکمل خواب اور اک خواب سی آواز ہے
آنے والے دور میں شاہینؔ رہنا ہے مجھے 
سب کہیں گے یہ وہی اک دکھ بھری آواز ہے

نجمہ شاہین کھوسہ

No comments:

Post a Comment