Saturday 17 January 2015

وہ بے وفا ہے ہمیشہ ہی دل دکھاتا ہے

وہ بے وفا ہے ہمیشہ ہی دل دُکھاتا ہے 
مگر ہمیں تو، وہی ایک شخص بھاتا ہے
نہ خوش گُمان ہو اِس پر تُو اے دلِ سادہ
سبھی کو دیکھ کے وہ شوخ مُسکراتا ہے
جگہ جو دل میں نہیں ہے مِرے لیے نہ سہی
مگر یہ کیا، کہ بھرِی بزم سے اُٹھاتا ہے
تِرے کرم کی یہی یادگار باقی ہے 
یہ ایک داغ، جو اِس دل میں جگمگاتا ہے
عجیب چیز ہے یہ، وقت جس کو کہتے ہیں 
کہ آنے پاتا نہیں، اور بِیت جاتا ہے

شہریار خان

No comments:

Post a Comment