ذکر بھی اس سے کیا بھلا میرا
اس سے رشتہ ہی کیا رہا میرا
آج مجھ کو بہت برا کہہ کر
آپ نے نام تو لیا میرا
آخری بات تم سے کہنا ہے
اب تو کچھ بھی نہیں ہوں ویسے میں
کبھی وہ بھی تھا مبتلا میرا
وہ بھی منزل تلک پہنچ جاتا
اس نے ڈھونڈھا نہیں پتا میرا
تجھ سے مجھ کو نجات مل جائے
تُو دعا کر کہ ہو بھلا میرا
کیا بتاؤں بچھڑ گیا یاراں
اک بلقیس سے سبا میرا
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment