تجھ پہ اب بھی وہ مان باقی ہے
ہاں، دلِ خوش گمان باقی ہے
برف جیسے بدن الاؤ میں
زندگی کا گمان باقی ہے
ایک سِسکی رکی تھی آنکھوں میں
رنگ ہیں حیرتوں بھرے میرے
کیا ابھی مجھ میں جان باقی ہے
ڈوب جاتا ہے ہر خیال، مگر
مہکی آنکھوں کا دھیان باقی ہے
ناہید ورک
No comments:
Post a Comment