بدن تو جل گئے، سائے بچا لئے ہم نے
جہاں بھی دھوپ ملی، گھر بنا لئے ہم نے
اس امتحان میں سنگین کس طرح اٹھتی
دعا کے واسطے جب ہاتھ اٹھا لئے ہم نے
کٹھن تھی شرطِ رہِ مستقیم، کیا کرتے
ہمارے بس میں کہاں تھا کہ ہم لہو دیتے
یہی بہت ہے کہ آنسو بہا لئے ہم نے
سمندروں کی مسافت پہ جن کو جانا تھا
وہ بادباں، سرِ ساحل جلا لئے ہم نے
بڑے تپاک سے کچھ لوگ ملنے آئے تھے
بڑے خلوص سے دشمن بنا لئے ہم نے
محسن بھوپالی
No comments:
Post a Comment