کیا خبر تھی ہمیں یہ زخم بھی کھانا ہو گا
تُو نہیں ہو گا، تِری بزم میں آنا ہو گا
ہم کہ اپنے کو حقیقت سے سوا جانتے ہیں
ایک دن آئے گا اپنا بھی فسانہ ہو گا
عرصۂ رزم و کمیں گاہ کی اب قید نہیں
کہہ رہے ہیں یہ بدلتے ہوئے منظر محسن
وقت جو بِیت گیا ہے، اسے آنا ہو گا
محسن بھوپالی
No comments:
Post a Comment