Friday 16 January 2015

جو فیض سے شرف استفادہ رکھتے ہیں

نذرِ فیض 

جو فیض سے شرفِ استفادہ رکھتے ہیں
کچھ اہلِ درد سے نسبت زیادہ رکھتے ہیں
رموزِ مملکتِ حرف جاننے والے
دلوں کو صورتِ معنی کشادہ رکھتے ہیں
شبِ ملال بھی، ہم رہروانِ منزلِ عشق
وصالِ صبحِ سفر کا ارادہ رکھتے ہیں
جمالِ چہرۂ فردا سے، سرخرو ہے جو خواب
اس ایک خواب کو، جادہ بہ جادہ رکھتے ہیں
مقامِ شکر، کہ اس شہرِِ کج ادا میں بھی لوگ
لحاظِ حرفِ دلآویز و سادہ رکھتے ہیں
بنامِ فیض، بجانِ اسد، فقیر کے پاس
جو آئے آئے، کہ ہم دل کشادہ رکھتے ہیں

افتخار عارف ​

No comments:

Post a Comment