دامِ اُلفت سے چُھوٹتی ہی نہیں
زندگی تجھ کو بُھولتی ہی نہیں
کتنے طُوفاں اُٹھائے آنکھوں نے
ناؤ یادوں کی ڈُوبتی ہی نہیں
تجھ سے مِلنے کی، تجھ کو پانے کی
ایک منزل پہ رُک گئی ہے حیات
یہ زمِیں جیسے گُھومتی ہی نہیں
لوگ سر پھوڑ کر بھی دیکھ چُکے
غم کی دِیوار ٹُوٹتی ہی نہیں
شہریار خان
No comments:
Post a Comment