گیت
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
گزرتے وقت کی ہر موج ٹھہر جائے گی
گزرتے وقت کی ہر موج ٹھہر جائے گی
یہ چاند بیتے زمانوں کا آئینہ ہو گا
بھٹکتے اَبر میں چہرہ کوئی بنا ہو گا
اداس راہ کوئی داستاں سُنائے گی
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
برستا بھیگتا موسم دُھواں دُھواں ہو گا
پگھلتی شمع پہ دل کا میرے گماں ہو گا
ہتھلیوں کی حِنا، یاد کچھ دلائے گی
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
گلی کے موڑ پہ سُونا سا کوئی دروازہ
ترستی آنکھوں سے رَستہ کسی کا دیکھے گا
نگاہ دُور تلک جا کے لَوٹ آئے گی
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
بھٹکتے اَبر میں چہرہ کوئی بنا ہو گا
اداس راہ کوئی داستاں سُنائے گی
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
برستا بھیگتا موسم دُھواں دُھواں ہو گا
پگھلتی شمع پہ دل کا میرے گماں ہو گا
ہتھلیوں کی حِنا، یاد کچھ دلائے گی
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
گلی کے موڑ پہ سُونا سا کوئی دروازہ
ترستی آنکھوں سے رَستہ کسی کا دیکھے گا
نگاہ دُور تلک جا کے لَوٹ آئے گی
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
بشر نواز
No comments:
Post a Comment