Thursday 15 January 2015

تھی سے ہے تک

تھی سے ہے تک

کہا میں نے
مجھے تم سے محبت ہے
مگر تم نے سہولت سے کہا ہنس کر
ذرا تم ہے بدل ڈالو
لکھو کہ تھی
صحیح مصرع لکھو جاناں
تمہیں مجھ سے محبت تھی، تمہیں مجھ سے محبت تھی
سنو ، جذبے کبھی بھی اس قدر مہمل نہیں ہوتے
یہ جذبے گو کبھی ندی کی صورت میں
کبھی دریا کی طغیانی سے ہوتے ہیں
مگر یہ اس قدر ارزاں نہیں ہوتے
یہ ہے ہوتے ہیں جس لمحے، فقط اثبات ہوتے ہیں
اگر یہ تھا کا معنی بن گئے تو پھر کبھی بھی حال کا صیغہ نہیں بنتے
مگر تم کیسے سمجھو گے، مگر تم کیسے جانو گے؟
یہ سب جذبوں کی باتیں ہیں
عجب جذبوں کی باتیں ہیں

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment