ایسا ٹوٹا ہے تمناؤں کا پندار کہ بس
دل نے جھیلے ہیں محبت میں وہ آزار کہ بس
ایک لمحے میں زمانے میرے ہاتھوں سے گئے
اس قدر تیز ہوئی وقت کی رفتار کہ بس
تُو کبھی رکھ کے ہمیں دیکھ تو بازار کے بیچ
کل بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑے تھے دونوں
درمیان آج بھی پڑتی ہے وہ دیوار کہ بس
یہ تو اک ضد ہے کہ محسنؔ میں شکایت نہ کروں
ورنہ شکوے تو ہیں اتنے میرے یار کہ بس
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment