چل نہ پائے رہگزر کے ساتھ ساتھ
منزلوں کے راہبر کے ساتھ ساتھ
وہ کسی اجڑے چمن کی یاد تھی
پتے پتے اور شجر کے ساتھ ساتھ
لحظہ لحظہ میں اسی آنگن میں تھا
قریہ قریہ اس نظر کے ساتھ ساتھ
پوچھتے ہو کیا مِری تقدیر سے
کون ہے آشفتہ سر کے ساتھ ساتھ؟
کیا خبر انجام کیسا اب کے ہو
ہے گھٹا کالی سحر کے ساتھ ساتھ
پتھروں کا چل رہا ہے کاروبار
ناتواں اک شیشہ گر کے ساتھ ساتھ
سوچ کر نقویؔ گزرنا اس طرف
خون لگتا ہے ہنر کے ساتھ ساتھ
منزلوں کے راہبر کے ساتھ ساتھ
وہ کسی اجڑے چمن کی یاد تھی
پتے پتے اور شجر کے ساتھ ساتھ
لحظہ لحظہ میں اسی آنگن میں تھا
قریہ قریہ اس نظر کے ساتھ ساتھ
پوچھتے ہو کیا مِری تقدیر سے
کون ہے آشفتہ سر کے ساتھ ساتھ؟
کیا خبر انجام کیسا اب کے ہو
ہے گھٹا کالی سحر کے ساتھ ساتھ
پتھروں کا چل رہا ہے کاروبار
ناتواں اک شیشہ گر کے ساتھ ساتھ
سوچ کر نقویؔ گزرنا اس طرف
خون لگتا ہے ہنر کے ساتھ ساتھ
ذوالفقار نقوی
No comments:
Post a Comment