Monday 19 January 2015

کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے

کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے 
رات بھر چاند کے ہمراہ پھرا کرتے تھے
جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی ہیں 
ان مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے تھے
کر دیا آج زمانے نے انہیں بھی مجبور
کبھی یہ لوگ مِرے دکھ کی دوا کرتے تھے
دیکھ کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے 
کبھی اس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے 
اتفاقاتِ زمانہ بھی عجب ہیں ناصرؔ
آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment