اک دل ہے جو ہر لمحہ جلانے کے لیے ہے
جو کچھ ہے یہاں آگ لگانے کے لیے ہے
اک بات ہی کہنی ہے مجھے تجھ سے، بس اک بات
اس شہر میں تُو صرف گنوانے کے لیے ہے
ہر شخص مِری ذات سے جانے کے لیے تھا
جو رنگ ہیں سِہہ لے انہیں جو رنگ ہیں سِہہ لے
یاں جو بھی ہنر ہے وہ کمانے کے لیے ہے
بودش جو ہے وہ ایک تماشا ہے گماں کا
ہے جو بھی حقیقت وہ فسانے کے لیے ہے
ہنسنے سے کبھی خوش نہیں ہوتا ہے میرا دل
یاں مجھ کو ہنسانا بھی رُلانے کے لیے ہے
قاتل کو مِرے مجھ سے نہیں ہے کوئی پَرخاش
قاتل تو مِرا رنگ جمانے کے لیے ہے
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment