Monday 26 January 2015

اک دل ہے جو ہر لمحہ جلانے کے لیے ہے

اک دل ہے جو ہر لمحہ جلانے کے لیے ہے
جو کچھ ہے یہاں آگ لگانے کے لیے ہے
اک بات ہی کہنی ہے مجھے تجھ سے، بس اک بات
اس شہر میں تُو صرف گنوانے کے لیے ہے
ہر شخص مِری ذات سے جانے کے لیے تھا
تُو بھی تو مِری ذات سے جانے کے لیے ہے
جو رنگ ہیں سِہہ لے انہیں جو رنگ ہیں سِہہ لے
یاں جو بھی ہنر ہے وہ کمانے کے لیے ہے
بودش جو ہے وہ ایک تماشا ہے گماں کا
ہے جو بھی حقیقت وہ فسانے کے لیے ہے
ہنسنے سے کبھی خوش نہیں ہوتا ہے میرا دل
یاں مجھ کو ہنسانا بھی رُلانے کے لیے ہے
قاتل کو مِرے مجھ سے نہیں ہے کوئی پَرخاش
قاتل تو مِرا رنگ جمانے کے لیے ہے

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment