دو گھڑی بیٹھ کے دو بات نہیں ہو سکتی
کیا کبھی تجھ سے ملاقات نہیں ہو سکتی
اے محبت! نہ برا مان کہ اب اِس دل سے
پہلی چاہت سی مدارات نہیں ہو سکتی
دل کو ڈھارس تو میں دیتا ہوں مگر لگتا ہے
عمر بھر تجھ سے ملاقات نہیں ہو سکتی
کیا کہوں شعر میں تجھ پر کہ کسی صورت بھی
چھوٹا منہ اور بڑی بات نہیں ہو سکتی
بس گیا ہے تُو کچھ اِس طرح مِری رگ رگ میں
اب الگ مجھ سے تِری ذات نہیں ہو سکتی
دن اگر آج منور ہے تِری قسمت کا
مت سمجھنا کہ سیہ رات نہیں ہو سکتی
کیا کبھی تجھ سے ملاقات نہیں ہو سکتی
اے محبت! نہ برا مان کہ اب اِس دل سے
پہلی چاہت سی مدارات نہیں ہو سکتی
دل کو ڈھارس تو میں دیتا ہوں مگر لگتا ہے
عمر بھر تجھ سے ملاقات نہیں ہو سکتی
کیا کہوں شعر میں تجھ پر کہ کسی صورت بھی
چھوٹا منہ اور بڑی بات نہیں ہو سکتی
بس گیا ہے تُو کچھ اِس طرح مِری رگ رگ میں
اب الگ مجھ سے تِری ذات نہیں ہو سکتی
دن اگر آج منور ہے تِری قسمت کا
مت سمجھنا کہ سیہ رات نہیں ہو سکتی
افتخار راغب
No comments:
Post a Comment