نہ ساتھ ساتھ رہے ہر گھڑی حیا سے کہو
کبھی تو کھل کے کوئی بات ہمنوا سے کہو
کہو کچھ ایسے کہ تا عمر دل کو یاد رہے
ذرا سی بات ہے کہنی ذرا ادا سے کہو
سناؤ کوئی کہانی اگر محبت کی
نہ انتہا کی سناؤ نہ ابتدا سے کہو
فریب و مکر کی شاید کہ گرد چھٹ جائے
کبھی حقیقتِ شہباز، فاختا سے کہو
اِدھر کی بات اُدھر کر رہا ہو جو راغبؔ
سنبھل کے کچھ بھی کسی ایسے آشنا سے کہو
کبھی تو کھل کے کوئی بات ہمنوا سے کہو
کہو کچھ ایسے کہ تا عمر دل کو یاد رہے
ذرا سی بات ہے کہنی ذرا ادا سے کہو
سناؤ کوئی کہانی اگر محبت کی
نہ انتہا کی سناؤ نہ ابتدا سے کہو
فریب و مکر کی شاید کہ گرد چھٹ جائے
کبھی حقیقتِ شہباز، فاختا سے کہو
اِدھر کی بات اُدھر کر رہا ہو جو راغبؔ
سنبھل کے کچھ بھی کسی ایسے آشنا سے کہو
افتخار راغب
No comments:
Post a Comment