Friday 9 January 2015

ہوں مزے دار جفائیں تو مزہ آ جائے

ہوں مزے دار جفائیں تو مزہ آ جائے
زہرِِ غم خود وہ پلائیں تو مزہ آ جائے
جرم بن جائیں وفائیں تو مزہ آ جائے
دیں وہ گِن گِن کے سزائیں تو مزہ آ جائے
غیر نے بزم سجائی ہے بڑے دعوے سے
آپ تشریف نہ لائیں تو مزہ آ جائے
پہلی ہی بُوند پر توبہ کے قدم کانپ اٹھے
کھل کے برسیں یہ گھٹائیں تو مزہ آ جائے
آج ہی ہم نے ملاقات کی کھائی ہے قسم
آج ہی وہ بھی بلائیں تو مزہ آ جائے

رئیس امروہوی

No comments:

Post a Comment