روبرو عکس پریشان بھی کر سکتے ہیں
آئینے! ہم تجھے حیران بھی کر سکتے ہیں
کوئی مشکل ہے تو بتلاؤ، کوئی حل سوچیں
کوئی الجھن ہے تو آسان بھی کر سکتے ہیں
چھوڑ سکتے ہیں تری نیند چرانے کا خیال
یہ جو دشمن کی طرح مدِمقابل ہیں مِرے
دوست بن کر مِرا نقصان بھی کر سکتے ہیں
ہم اگر دشت کو آنکھوں میں بسانے لگ جائیں
پھول چہروں کو پشیمان بھی کر سکتے ہیں
یہ جو خوش خوش نظر آتے ہیں تجھے میلے میں
اپنی تنہائی کا اعلان بھی کر سکتے ہیں
نوچ سکتے ہیں کسی روز پر و بال مِرے
یہ پرندے مجھے بے جان بھی کر سکتے ہیں
عمران عامی
No comments:
Post a Comment