Wednesday 18 March 2015

ذرا ٹھہرو دعا کے ساتھ ہی انعام لے جانا

ذرا ٹھہرو، دُعا کے ساتھ ہی انعام لے جانا
ادھر تم جا رہے ہو میرا اک پیغام لے جانا
مِرے آنسو ذرا دامن سے اپنے پونچھتے جاؤ
اگر لے جا سکو میری اکیلی شام لے جانا
اسے کہنا ضروری ہو اگر قیمت شبِ غم کی
تو یہ ٹُوٹا ہوا دل چُن کے اپنے دام لے جانا
اسے کہنا مِرے آنسو، مِرا قرضہ ادا کر دے
بس اس کے پاس یہ میرا ذرا سا کام لے جانا
اسے کہنا اسے کہنا نہیں، کچھ بھی نہیں کہنا
مت اس کے سامنے میرا کوئی پیغام لے جانا
مگر تم جب کہو گے ساتھ چلنے کو، تو حاضر ہوں
کہ میں تو ہوں سدا بندۂ بے دام لے جانا

اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment