Friday 13 March 2015

جدائی کا موسم یہاں سے وہاں تک

جدائی کا موسم یہاں سے وہاں تک
برستا ہوا غم یہاں سے وہاں تک
وہاں سے یہاں تک ہے جو بے قراری
وہی کچھ ہے عالم یہاں سے وہاں تک
بجھیں وصل کی شمعِ امید ساری
اندھیرا ہے پیہم یہاں سے وہاں تک
غمِ ہجر میں منتشر منتشر ہیں
کہیں تم، کہیں ہم، یہاں سے وہاں تک
ہے پھیلی ہوئی ان کی یادوں کی خوشبو
ہواؤں میں ہر دم یہاں سے وہاں تک
جنوں میں اسے جانے کیا لکھ دیا ہے
ہیں سب مجھ سے برہم یہاں سے وہاں تک
ملی گر خبر ان کے آنے کی راغبؔ
تو بچھ جائیں گے ہم یہاں سے وہاں تک

افتخار راغب

No comments:

Post a Comment