جدائی کا موسم یہاں سے وہاں تک
برستا ہوا غم یہاں سے وہاں تک
وہاں سے یہاں تک ہے جو بے قراری
وہی کچھ ہے عالم یہاں سے وہاں تک
بجھیں وصل کی شمعِ امید ساری
اندھیرا ہے پیہم یہاں سے وہاں تک
غمِ ہجر میں منتشر منتشر ہیں
کہیں تم، کہیں ہم، یہاں سے وہاں تک
ہے پھیلی ہوئی ان کی یادوں کی خوشبو
ہواؤں میں ہر دم یہاں سے وہاں تک
جنوں میں اسے جانے کیا لکھ دیا ہے
ہیں سب مجھ سے برہم یہاں سے وہاں تک
ملی گر خبر ان کے آنے کی راغبؔ
تو بچھ جائیں گے ہم یہاں سے وہاں تک
برستا ہوا غم یہاں سے وہاں تک
وہاں سے یہاں تک ہے جو بے قراری
وہی کچھ ہے عالم یہاں سے وہاں تک
بجھیں وصل کی شمعِ امید ساری
اندھیرا ہے پیہم یہاں سے وہاں تک
غمِ ہجر میں منتشر منتشر ہیں
کہیں تم، کہیں ہم، یہاں سے وہاں تک
ہے پھیلی ہوئی ان کی یادوں کی خوشبو
ہواؤں میں ہر دم یہاں سے وہاں تک
جنوں میں اسے جانے کیا لکھ دیا ہے
ہیں سب مجھ سے برہم یہاں سے وہاں تک
ملی گر خبر ان کے آنے کی راغبؔ
تو بچھ جائیں گے ہم یہاں سے وہاں تک
افتخار راغب
No comments:
Post a Comment