سسکیاں لیتی ہوئی غمگین ہواؤ، چُپ رہو
سو رہے ہیں درد ان کو مت جگاؤ، چُپ رہو
رات کا پتھر نہ پگھلے گا شعاعوں کے بغیر
صبح ہونے تک نہ بولو ہمنواؤ، چُپ رہو
بند ہیں سب میکدے، ساقی بنے ہیں محتسب
تم کو ہے معلوم آخر کون سا موسم ہے یہ
فصلِ گل آنے تلک اے خوشنواؤ، چُپ رہو
سوچ کی دیوار سے لگ کر ہیں غم بیٹھے ہوئے
دل میں بھی نغمہ نہ کوئی گنگناؤ، چُپ رہو
چھَٹ گئے حالات کے بادل تو دیکھا جائے گا
وقت سے پہلے اندھیرے میں نہ جاؤ، چُپ رہو
دیکھ لینا، گھر سے نکلے گا نہ ہمسایہ کوئی
اے مرے یارو، مرے درد آشناؤ، چُپ رہو
کیوں شریکِ غم بناتے ہو کسی کو اے قتیلؔ
اپنی سُولی اپنے کاندھے پر اُٹھاؤ، چُپ رہو
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment