یورشِ سخت جبر میں خواہشِ جام سی کبھی
عیشِ دوام سی کبھی ان ہوئے کام سی کبھی
صبحِ بہار میں کبھی صحنِ خزاں میں بھی کبھی
بجھتا ہوا شرر کبھی رنگوں کی شام سی کبھی
اور کسی جہان میں حاضرِ جان سی کبھی
برق بہار ہے یا ہے کوئی سکوت مسکوت غم فزا
رنگ خموش در کبھی رونقِ بام سی کبھی
مثلِ خیالِ خامِ دل جیسے کہیں رکی ہوئی
ثابت ماہ و سال میں سیرِ مدام سی کبھی
ہے یہ منیرؔ شاعری میری فضائے زندگی
شاملِ حال سی کبھی ماضی کے دام سی کبھی
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment