Thursday 12 March 2015

تیری خاموش نگاہوں میں گلہ ہے تو سہی

تیری خاموش نگاہوں میں گلہ ہے تو سہی
سلسلہ پھر بھی تیرے ساتھ جڑا ہے تو سہی
تجھ سے ہی روٹھنا، اور تجھ کو مناتے رہنا
"ایک الجھا ہوا ہاتھوں میں سِرا ہے تو سہی"
اپنی ہر بات کو منسوب تجھی سے کرنا
دل میں‌جلتا ہوا چاہت کا دِیا ہے تو سہی
جس کو بھی دیکھنا، پھر اس میں تجھی کو پانا
تجھ سے معبود میرے، ربط میرا ہے تو سہی
اپنے عیبوں پہ نظر رکھنا تو نادِم ہونا
مجھ میں حِکمت و بصیرت کی ضیا ہے تو سہی
اپنی منزل کی طرف بڑھتے ہوئے رکھنا خیالؔ
رخ صحیح رفتِ سفر اپنا ہوا ہے تو سہی​

اسماعیل اعجاز خیال

No comments:

Post a Comment