Thursday, 19 March 2015

لاکھ دوری ہو مگر عہد نبھاتے رہنا

لاکھ دوری ہو مگر عہد نبھاتے رہنا
جب بھی بارش ہو میرا سوگ مناتے رہنا
تم گئے ہو تو سرِ شام یہ عادت ٹھہری
بس کنارے پہ کھڑے ہاتھ ہلاتے رہنا
جانے اس دل کو یہ آداب کہاں سے آئے
اس کی راہوں میں نگاہوں کو بچھاتے رہنا
ایک مدت سے یہ معمول ہوا ہے اب تو
آپ ہی روٹھنا اور آپ مناتے رہنا
تم کو معلوم ہے فرحتؔ کہ یہ پاگل پن ہے
دور جاتے ہوئے لوگوں کو بلاتے رہنا

فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment