کھو گیا غم تو کھو گئے ہم بھی
رک گیا دل کے ساتھ ماتم بھی
تم تو رونے کی بات کرتے ہو
کون کرتا ہے آنکھ کو نم بھی
اب مری موت کی دعا مانگو
دل کی بے چینیاں نہ ماند پڑیں
ہاتھ بھی جوڑے سر کیا خم بھی
جاگ اٹھی ہے پہلے تنہائی
جاگ اٹھتا ہے پھر ترا غم بھی
کس قدر پر سکون ہیں فرحتؔ
کچھ تو ہو جائیں آپ برہم بھی
بوجھ ہٹ جائے میرے سینے سے
کچھ تو آسان ہو مرا دم بھی
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment