Sunday, 15 March 2015

پھر صبح کی ہوا میں جی کو ملال آئے

پھر صبح کی ہوا میں جی کو ملال آئے
جس سے جدا ہوئے تھے، اس کے خیال آئے
اس عمر میں غضب تھا اس گھر کا یاد رہنا
جس عمر میں، گھروں سے ہجرت کے سال آئے
اچھی مثال بنتیں، ظاہر اگر وہ ہوتیں
ان نیکیوں کو ہم تو دریا میں ڈال آئے
جن کا جواب شاید منزل پہ بھی نہیں تھا
رستے میں، اپنے دل میں ایسے سوال آئے
کل بھی تھا آج جیسا، ورنہ منیرؔ ہم بھی
وہ کام آج کرتے کل پر جو ٹال آئے

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment