Sunday 8 March 2015

اپنے خوں کو خرچ کیا ہے اور کمایا شہر

اپنے خوں کو خرچ کیا ہے اور کمایا شہر
سارے منظر ٹوٹ گئے اور کام نہ آیا شہر
بے گھر ہونا، بے گھر رہنا سب اچھا ٹھہرا
گھر کے اندر گھر نہیں پایا، شہر میں پایا شہر
سات سمندر پار بھی آنکھیں میرے ساتھ نہ آئیں
چاروں جانب خواب ہیں میرے اور پرایا شہر
کالے شہر کو روشن رکھا شہر کے لوگوں نے
دیوانوں نے دئیے جلائے اور بجھایا شہر
شہر کے اونچے برج بھی میرے قد سے چھوٹے تھے
چھوٹے چھوٹے لوگوں نے کیا خوب بنایا شہر

افتخار قیصر

No comments:

Post a Comment