Sunday, 1 March 2015

کچھ اہتمام نہ تھا شام غم منانے کو

کچھ اہتمام نہ تھا شامِ غم منانے کو 
ہوا کو بھیج دیا ہے چراغ لانے کو
ہمارے خواب سلامت رہیں تمہارے ساتھ 
یہ بات کافی ہے دنیا کی نیند اڑانے کو
ہمارا خون کسی کام کا نہیں بھائی
یہ پانی ٹھیک ہے لیکن دیے جلانے کو
ہماری راکھ یونہی تو نہیں کریدتے لوگ 
ہمارے پاس کوئی بات ہے چھپانے کو
ہمارے خون سے لِتھڑے ہوئے ہیں ہاتھ اس کے 
ہمارے ساتھ محبت بھی ہے زمانے کو
تِرے بغیر بھی ہم جی رہے ہیں اور خوش ہیں 
یہ بات کم تو نہیں ہے تجھے جلانے کو
وہ جن کے پاس کوئی عکس بھی نہیں، عامیؔ
تڑپ رہے ہیں مجھے آئینہ دکھانے کو

عمران عامی

No comments:

Post a Comment