جو بظاہر نظر آتا ہے نہاں سا کچھ ہے
یہ جو ٹہرے ہوئے پانی میں رواں سا کچھ ہے
یہ جو اٹھتا ہے تواتر سے دھواں سا کچھ ہے
آگ پکڑی ہے کہیں ہم نے گماں سا کچھ ہے
مجھ کو یہ عیب محبت نہیں کرنے دیتا
دل میں جو وسوسۂ سود و زیاں سا کچھ ہے
مچھلیاں اس کے تعاقب میں لگی رہتی ہیں
ایک موسم، جو تہِ آبِ جواں سا کچھ ہے
سب نظاروں کو اٹھا لائی ہے چشمِ نمناک
اب یہاں جو بھی ہے موجود وہاں سا کچھ ہے
کچھ نہ کچھ اور بھی اس کچھ کے علاوہ تو نہیں
یہ جو کچھ ہے بھی مِرے پاس کہاں سا کچھ ہے
"آخرش ایک صدی بعد کہا اس نے "نہیں
اور اس ناں کے پسِ پشت بھی ہاں سا کچھ ہے
اپنے ہونے کے، ناں ہونے کے حوالے سے علی
ہے نہیں کچھ بھی مگر وہم و گماں سا کچھ ہے
جعفری کیا ہے، ہنر ہے کہ کوئی عیب نیا
دھیمے اسلوب میں جو زورِ بیاں سا کچھ ہے
یہ جو ٹہرے ہوئے پانی میں رواں سا کچھ ہے
یہ جو اٹھتا ہے تواتر سے دھواں سا کچھ ہے
آگ پکڑی ہے کہیں ہم نے گماں سا کچھ ہے
مجھ کو یہ عیب محبت نہیں کرنے دیتا
دل میں جو وسوسۂ سود و زیاں سا کچھ ہے
مچھلیاں اس کے تعاقب میں لگی رہتی ہیں
ایک موسم، جو تہِ آبِ جواں سا کچھ ہے
سب نظاروں کو اٹھا لائی ہے چشمِ نمناک
اب یہاں جو بھی ہے موجود وہاں سا کچھ ہے
کچھ نہ کچھ اور بھی اس کچھ کے علاوہ تو نہیں
یہ جو کچھ ہے بھی مِرے پاس کہاں سا کچھ ہے
"آخرش ایک صدی بعد کہا اس نے "نہیں
اور اس ناں کے پسِ پشت بھی ہاں سا کچھ ہے
اپنے ہونے کے، ناں ہونے کے حوالے سے علی
ہے نہیں کچھ بھی مگر وہم و گماں سا کچھ ہے
جعفری کیا ہے، ہنر ہے کہ کوئی عیب نیا
دھیمے اسلوب میں جو زورِ بیاں سا کچھ ہے
لیاقت جعفری
No comments:
Post a Comment