Sunday 15 March 2015

پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا

پی لی تو کچھ پتا نہ چلا وہ سرُور تھا
وہ اس کا سایہ تھا کہ وہی رشکِ حُور تھا
کل میں نے اس کو دیکھا تو دیکھا نہیں گیا
مجھے سے بچھڑ کے وہ بھی بہت غم سے چُور تھا
رویا تھا کون کون مجھے کچھ خبر نہیں
میں اس گھڑی وطن سے کئی میل دور تھا
شامِ فراق آئی تو دل ڈوبنے لگا
ہم کو بھی اپنے آپ پہ کتنا غرور تھا
چہرہ تھا یا صدا تھی کسی بھُولی یاد کی
آنکھیں تھی اس کی یارو کہ دریائےِ نور تھا
نکلا جو چاند، آئی مہک تیز سے منیرؔ
میرے سوا بھی باغ میں کوئی ضرور تھا

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment