Sunday 29 March 2015

عشق کار محال ہے کیا ہے

عشق کارِ محال ہے، کیا ہے
آپ کا یہ خیال ہے، کیا ہے
خط میں بھیجا گیا گلاب مگر
وصل کا یہ سوال ہے، کیا ہے
جو مِلا، بھولتا گیا آخر
یہ ستاروں کی چال ہے، کیا ہے
ہم کو تم سے کوئی گِلہ بھی نہیں
یہ جو دل کو ملال ہے، کیا ہے
لوگ کہتے ہیں زندگی ہے مگر
یہ جو پانی میں جال ہے، کیا ہے
یہ جو پَل میں بھلا دیا ہے ہمیں
آپ کا یہ کمال ہے، کیا ہے
اس کیلنڈر میں کچھ نیا ہے بتولؔ
یہ بچھڑنے کا سال ہے، کیا ہے 

فاخرہ بتول

No comments:

Post a Comment