سانحہ کتنا بڑا ہے، سانحے کو کیا پتہ
کون زَد میں آ گیا ہے، حادثے کو کیا پتہ
چلنے والا عمر بھر چلتا رہے اس پر، مگر
کس کی منزل کس طرف ہے، راستے کو کیا پتہ
دو دلوں کے درمیاں زنجیر کی صورت رہا
یہ تماشا دیکھتا ہے، ہاتھ تھامے گا نہیں
کون تھک کر گر پڑا ہے، فاصلے کو کیا پتہ
چاند کی صورت میں کم ہوتا ہے، بڑھتا ہے مگر
کیوں اچانک ٹوٹتا ہے، سلسلے کو کیا پتہ
سرگراں پھرتا ہے چندا، کس کی ہے اس کو تلاش
رات بھر کیوں جاگتا ہے، رتجگے کو کیا پتہ
زندگانی کی کہانی، رات بھر کی ہے بتولؔ
جل کے بجھنا ہے مقدر، یہ دِیئے کو کیا پتہ
فاخرہ بتول
No comments:
Post a Comment