چمن چمن فریبِ رنگ و بو ہے اور کچھ نہیں
بس اک جمالِ خام چار سو ہے اور کچھ نہیں
قفس میں آشیاں کا نام سن کے مطمئن نہ ہو
یہ باغباں کا حسنِ گفتگو ہے اور کچھ نہیں
خمار ہے کہاں کہ دل کی تشنگی بجھائیے
تمہیں گلوں کی بے بسی میں حسن کی تلاش ہے
یہ جستجو برائے جستجو ہے اور کچھ نہیں
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment