Wednesday, 8 March 2017

کس کس سے کرکے اس کو خبردار جانے دوں

کس کس سے کرکے اس کو خبردار جانے دوں 
اندھے کو کیسے تنہا سڑک پار جانے دوں
دفتر سے مل نہیں رہی چھٹی، وگرنہ میں 
بارش کی ایک بوند نہ بے کار جانے دوں
جی چاہتا ہے کھول دوں اندر سے کُنڈیاں 
ویرانی سُوئے رونقِ بازار جانے دوں
اس رسہ کش پہ ڈھیل کا احسان کچھ نہیں 
کب تک میں درگزر کروں ہر بار جانے دوں

اظہر فراغ

No comments:

Post a Comment