مجھی کو اپنے ساتھ لے کے جا رہی تھی ایک رات
حیات و موت کی عجب چلا چلی تھی ایک رات
مِری تمام عمر پھر اس ایک رات میں کٹی
تِری تمام عمر سے مجھے ملی تھی ایک رات
گزر رہے تھے سامنے سے روز و شب کے قافلے
پھر اس کے جسم سے مجھی کو دن نکالنا پڑا
تمام شہر سو رہا تھا، مر رہی تھی ایک رات
گزر رہا تھا میں تو میرے پاؤں سے لپٹ گئی
یہیں کسی درخت میں چھپی ہوئی تھی ایک رات
عمار اقبال
No comments:
Post a Comment