Monday 6 March 2017

مجھی کو اپنے ساتھ لے کے جا رہی تھی ایک رات

مجھی کو اپنے ساتھ لے کے جا رہی تھی ایک رات
حیات و موت کی عجب چلا چلی تھی ایک رات
مِری تمام عمر پھر اس ایک رات میں کٹی
تِری تمام عمر سے مجھے ملی تھی ایک رات
گزر رہے تھے سامنے سے روز و شب کے قافلے
ادب سے ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوئی تھی ایک رات
پھر اس کے جسم سے مجھی کو دن نکالنا پڑا 
تمام شہر سو رہا تھا، مر رہی تھی ایک رات
گزر رہا تھا میں تو میرے پاؤں سے لپٹ گئی
یہیں کسی درخت میں چھپی ہوئی تھی ایک رات

عمار اقبال

No comments:

Post a Comment