اپنی خوشیوں کا قاتل مجھے گردانتے ہیں
میری کوتاہی کو، بچے بھی مِرے جانتے ہیں
بادشاہی کے برابر اسے گردانتے ہیں
تِری گلیوں کی اگر خاک بھی ہم چھانتے ہیں
دیکھئے کون سا دکھ آتا ہے دروازے پر
بات آنکھوں سے بھی کہنی ہو تو چھپ کر کہنا
لوگ اس شہر کے، مفہومِ نظر جانتے ہیں
آپ کہہ دیں نا، محبت ہے مجھے غزنی سے
میں تو کہتا ہوں، مگر لوگ کہاں مانتے ہیں
محمود غزنی
No comments:
Post a Comment