Tuesday 7 March 2017

اپنی خوشیوں کا قاتل مجھے گردانتے ہیں

اپنی خوشیوں کا قاتل مجھے گردانتے ہیں
میری کوتاہی کو، بچے بھی مِرے جانتے ہیں
بادشاہی کے برابر اسے گردانتے ہیں 
تِری گلیوں کی اگر خاک بھی ہم چھانتے ہیں
دیکھئے کون سا دکھ آتا ہے دروازے پر 
آج کل ہم بھی بہت دل کا کہا مانتے ہیں
بات آنکھوں سے بھی کہنی ہو تو چھپ کر کہنا 
لوگ اس شہر کے، مفہومِ نظر جانتے ہیں
آپ کہہ دیں نا، محبت ہے مجھے غزنی سے 
میں تو کہتا ہوں، مگر لوگ کہاں مانتے ہیں

محمود غزنی

No comments:

Post a Comment