Sunday 26 March 2017

خدا تمہارا نہیں ہے خدا ہمارا ہے

خدا ہمارا ہے

خدا تمہارا نہیں ہے خدا ہمارا ہے 
اسے زمین پہ یہ ظلم کب گوارا ہے

لہو پیو گے کہاں تک ہمارا دھنوانو 
بڑھاؤ اپنی دکاں سیم و زر کے دیوانو
نشاں کہیں نہ رہے گا تمہارا شیطانو 
ہمیں یقیں ہے کہ انسان اس کو پیارا ہے
خدا تمہارا نہیں ہے خدا ہمارا ہے 
اسے زمین پہ یہ ظلم کب گوارا ہے

نئے شعور کی ہے روشنی نگاہوں میں 
اک آگ سی بھی ہے اب اپنی سرد آہوں میں
کھلیں گے پھول نظر کے سحر کی بانہوں میں 
دکھے دلوں کو اسی آس کا سہارا ہے
خدا تمہارا نہیں ہے خدا ہمارا ہے 
اسے زمین پہ یہ ظلم کب گوارا ہے

طلسم سایۂ خوف و ہراس توڑیں گے 
قدم بڑھائیں گے زنجیر یاس توڑیں گے
کبھی کسی کے نہ ہم دل کی آس توڑیں گے 
رہے گا یاد جو عہد ستم گزارا ہے 
اسے زمین پہ یہ ظلم کب گوارا ہے

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment