میرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا
زباں سے کچھ نہ کہنا دیکھ کر آنسو بہا دینا
میں اس حالت سے پہنچا حشر والے خود پکار اٹھے
کوئی فریاد کرنے آ رہا ہے، راستہ دینا
اجازت ہو تو کہہ دوں، قصۂ الفت سرِ محفل
میں مجرم ہوں مجھے اقرار ہے جرمِ محبت کا
مگر پہلے خطا پر غور کر لو، پھر سزا دینا
قمرؔ وہ سب سے چھپ کر آ رہے ہیں فاتحہ پڑھنے
کہوں کس سے کہ میری شمعِ تربت کو بجھا دینا
استاد قمر جلالوی
No comments:
Post a Comment