Tuesday 14 March 2017

میرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا

میرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا
زباں سے کچھ نہ کہنا دیکھ کر آنسو بہا دینا
میں اس حالت سے پہنچا حشر والے خود پکار اٹھے
کوئی فریاد کرنے آ رہا ہے، راستہ دینا 
اجازت ہو تو کہہ دوں، قصۂ الفت سرِ محفل
مجھے کچھ تو فسانہ یاد ہے، کچھ تم سنا دینا
میں مجرم ہوں مجھے اقرار ہے جرمِ محبت کا
مگر پہلے خطا پر غور کر لو، پھر سزا دینا
قمرؔ وہ سب سے چھپ کر آ رہے ہیں فاتحہ پڑھنے
کہوں کس سے کہ میری شمعِ تربت کو بجھا دینا

استاد قمر جلالوی

No comments:

Post a Comment