Thursday 23 March 2017

ان کے اک جانثار ہم بھی ہیں

ان کے اک جانثار ہم بھی ہیں
ہیں جہاں سو ہزار، ہم بھی ہیں
تم بھی بے چین، ہم بھی بے چین
تم بھی ہو بے قرار، ہم بھی ہیں
اے فلک! کہہ تو کیا ارادہ ہے
عیش کے خواست گوار ہم بھی ہیں
شرم سمجھے تیرے تغافل کو
واہ، کیا ہوشیار ہم بھی ہیں
تو اگر اپنی خو کے ہو معشوق
اپنے مطلب کے یار ہم بھی ہیں
جس نے چاہا پھنسا لیا ہم کو
دلبروں کے شکار ہم بھی ہیں
کون سا دل ہے جس میں داغؔ نہیں
عشق کی یادگار ہم بھی ہیں

داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment